Friday, 2 February 2018

موٹاپا اور کو لیسٹر ول سے پریشان خواتین اب رہیں فٹ۔.






آج کل کے دور میں خواتین کے لیے بڑھتا ہوا وزن بہت ہی اہم مسئلہ بنتا جا رہا ہے ۔ہر عورت اپنے بڑھتے ہوئے وزن سے پریشان ہے ۔ اس لیے وہ اپنے وزن کو کم کرنے کے لیے نئے نئے نسخے استعمال کرنا شروع کر تی ہیں پر اس کا کوئی فائیدہ نظر نہیں آتاکیونکہ جب تک جسم میں کو لیسٹر ول کا لیول ٹھیک نہیں ہو گا تب تک موٹاپا کم نہیں ہو گا ۔اور پھر مو ٹاپے سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا سامنا کرنا پر سکتا ہے ۔
 کو لیسٹر ول انسانی جسم میں بنیادی فیٹ ہے جسم کے تمام سیلز کو انرجی مہیا  کر نے کے ساتھ ساتھ مضبوطی بھی فراہم کرتا ہے ۔قدرتی طور پر انسانی جسم میں کو لیسٹر ول کا لیول ۰۸ فیصد جگرمیں ہوتا ہے اور ۰۲ فیصد ہم اپنے کھانے پینے سے حاصل کرتے ہیں ۔لیکن اگر کھانے میں چکنائی ہو تو کولسٹرول کا لیول بڑھتا چلا جاتا ہے اور اس سے جسم میں موٹاپا ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا ۔ اور کولسٹرول لیول کا بڑھنا بڑھتی ہوئی بیماریوں کا باعث بنتا ہے 

 کو لیسٹر ول کا لیول عمر کے ساتھ ساتھ بڑھتا چلا جاتا ہے۔ لیکن اگر کم عمر میں اس کا لیول عمر سے زیادہ بڑھ جائے تو وہ زیادہ نقسا ن پہنچاتا ہے ۔
ہر کسی کو اپنے کھانے پینے کی احتیط کرنی چاہئے اس لیے جن کا کولسٹرول لیول بڑھ گیا ہو تو ان کو بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے ۔کھانے میں کولسٹرول کے مریض اپنی غذا ء میں گوشت ، انڈے ، دودھ اور مچھلی کا استعمال کم کر دیں ۔خوراک میں فائیبر کی حامل سبزیوں اور پھلوں کو زیادہ سے زیادہ شامل کریں ۔کھانے کو گھی یا تیل میں پکانے کے بجائے زیتون کے تیل میں پکائیں ۔ زیتون کے تیل میں یہ افادیت ہے کہ یہ کھانے کو چکنا نہیں کرتا اور کولسٹرول بھی نہیں بڑھتا ۔ کولسٹرول میں کمی کے لیے لہسن کے ایک جوئے کو پانی کے ساتھ روزانہ کھائیں۔دو چمچ اسپغول روزانہ لیں اس سے ایک تو آپ کا معدہ ٹھیک رہے گا دوسرا کولسٹرول لیول بھی کم رہے گا ۔

کولسٹرول میں کمی ...foods for cholesterol reduction
اگر آپ اپنے جسم میں کولسٹرول کا لیول کم کرنا اور دل کی بیماریوں سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ چکنائی کی حامل تمام چیزوں کا کھانا ترک کر دیں ۔اور اپنے کھانوں کا دیسی یا بناسپتی گھی اور تیل میں پکانے سے گریز کریں ۔ان میں بنے کھانوں میں چکنائی بہت زیادہ ہوتی ہیں ۔اس لیے اپنی غذا میں زیتون کے تیل کا استعمال کریں۔تیل کی مقدار حسب ضرورت رکھیں ۔اور تلی ہوئی چیزوں کے اوپر سے تیل کو اخبار یا ٹیشو کی مدد سے جذب کر لیں ۔
کولسٹرول کی زیادتی آپ کو موٹاپے کا شکار بنا دیتی ہے جس سے دل کی بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے ۔ماٹاپے اور اس سے جڑی بیماریوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے کالسٹرول کو لیول کرنا ضرور ہے ۔
اس لیے کھانے کی احتیاط کے ساتھ ساتھ آپ روزانہ ورزش بھی ضرور کریں ،پیدل چلنا ، دوڑنا اور سائیکلنگ کرنا اپنی زندگی میں شامل کرلیں کیونکہ یہ تھوڑی سی محنت آپ کے جسم میں کولسٹرول کو بڑھنے نہیں دیں گی اور آپ اپنے مو ٹاپے میں کمی محسوس کریں گے ۔

کو لیسٹر ول کی کمی کے لیے ا ہم چیزیں ..

خشک میوے جات۔
ان میں موجود چکنائی صحت کے لیے اس لیحاظ سے بہتر ہے کے، اس میں موجود مانع تکسید دل کے امراض کو ہونے سے روکتی ہے قلبی نظام کو صحت مند رکھتی ہے ۔ پورے ہفتے میں چار دن بادام کا استعمال کولسٹرول کے مریظوں کے لیے بہتر ہے ۔ اور اس بات کا خاص خیال کیا جائے کے موم پھلی،بادام،اخروٹ نمک کے بغیر استعمال کریں۔ کولسٹرول کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔






almonds for cholesterol

گوشت اور کولسٹرول:
جانوروں کے گوشت میں موجو د چکنائی سب سے زیادہ کو لیسٹر ول کو بڑہنے میں مدد فراہم کرتی ہے ۔لیکن ایسا نہیں ہے کے سارے گوشت ایسا کرتے ہیں لیکن چند کو اگر احتیاط سے پکایا جائے
تو غذا بہترین ہو سکتی ہے۔گوشت کو دہوتے وقت گوشت پر موجود تمام چربی کو اچھے سے صاف کر لیں ۔

مچھلی کا استعمال :
ہفتے میں دو دفع مچھلی کا استعمال کیا جا سکتا ہے ۔مچھلی تلی ہوئی ہو تو اس کے اپر سے کاغذکی مدد سے چکنائی اچھے سے جزب کرلیں ۔ سیلمن فش اور ٹروٹ فش سب سے بہترین ہیں ان میں امیگا ۳ پایا جاتا ہے جو دل کے امراض کے لیے بہترین تصور کیا جاتا ہے

salmon fish for cholesterol

پھلیوں کا استعمال :
تمام اقسام کی پھلیاں کولسٹرول کو کم کرنے کے لیے بے حد مفید ہیں۔ مثلا: سبز پھلیاں ، سفید لوبیا،سرخ لوبیا،سیاح لوبیا مٹر وغیرہ میں موجود فائیبر جسم میں موجود خراب کولسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے

Image result for different type of beans

کولسٹرول لیول کو اپنی عمر کے مطابق برقرار رکھیں او ر صحت مند اور فٹنس والی زندگی گزاریں ۔

Thursday, 1 February 2018

               ناقص دودھ اور خواتین کی متاثرہوتی ہوئی صحت     

دودھ کو زندگی کی بنیادی ضرورت کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا، نوزائیدہ کی پہلی غذا دودھ ہی ہوتی ہے، دودھ اوراس بنی اشیاء کو انسانی جسم کے لیے کیلشیم،پروٹین،، میگنیشم سمیت دیگر وٹامن کی فراہمی کا سب سے اہم پہلوتصور کیا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ قدرت نے اس کی فراہمی کا وافر مقدار میں انتظام کیا ہے۔ یہ سفید سیال غذائیت کا خزانہ ہے۔ ایک گلاس دودھ انسان کو پروٹین، چکنائی، کاربوہائڈریٹ، کیلشیم، میگنیشم اور قیمتی وٹا من فراہم کرتا ہے۔دودھ ایک غذائیت بخش غذا ہے، مگر جب وہ لالچی لوگوں کے ہاتھ لگی، تو موت بانٹنے لگ گئی۔صرف خالص دودھ ہی صحت کی ضمانت ہے، ملاوٹ شدہ نہیں، لیکن اب دودھ میں صرف پانی کی ملاوٹ ہی ہوتی بلکہ اب تو پانی کے ساتھ ساتھ خطرناک کیمیکلز کی ملاوٹ بھی عام ہوچکی ہے۔ شہر میں فروخت کیا جانے والا دود ھ نابالغ و بالغ خواتین کے لیے نہایت مضر صحت ہے، دودھ میں فارمولین نامی کیمیکل شامل کیا جا رہا ہے یہ فارمولین لاشوں کو گلنے سڑنے سے محفوظ رکھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ دودھ میں اس کو ملانے کا مقصد اسے زیادہ عرصے تک خراب ہونے سے بچانا ہے، کپڑوں کی دھلائی کا ڈیٹرجنٹ کے علاوہ خطرناک کلورائیڈ کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے،اس کے علاوہ دودھ کی مقدار کو بڑھانے، گاڑھا کرنے اور خالص شکل میں لانے کے لیے سرف، گھی، میٹھا سوڈا، چینی، سوڈیم کلورائیڈ، یوریا کھاد، بلیچنگ پاوڈر، پوٹاشیم ہائیڈرو آکسائیڈ، سوڈیم ہائیڈرو آکسائیڈ اور مکئی کا آٹا استعمال کرتے ہیں۔اس کے علاوہ دودھ کو خراب ہونے سے بچانے اور محفوظ رکھنے کے لیے اس میں جراثیم مارنے والے کیمیکل مثلاً ہائیڈروجن پیرا آکسائڈ، فارملین، پنسلین،، بوریکس وغیرہ ملایا جاتاہے۔ دودھ  تادیر ٹھنڈا رکھنے کی خاطر اس میں برف، یوریا کھاد، ایمونیم سلفیٹ وغیرہ کی بھی شامل کیا جاتا ہے۔جبکہ ان خطرناک ترین کیمیکلز کو چھپانے اور اس کے ذائقے کو بہتر کرنے کے لیے پکانے کا تیل، چینی اور گنے کا جوس ملایا جاتا ہے۔بہت سے لوگ جانوروں کو آکسی ٹوسین اور بوائن ہارمون کا ٹیکا لگاتے ہیں ہارمون بھی گائے بھینس میں دودھ کی مقدار بڑھاتا ہے۔ گائے بھینسوں کو یہ ہارمون پاکستان میں عام طور پر لگایا جاتاہے۔ یہ دونوں ہارمون زیادہ مقدار میں خواتین کی صحت کو نقصان پہنچاتے ہیں اور اس سے خواتین میں ہارمونز کی پیچیدگیاں پیداہوجاتی ہیں۔

ہرگھرمیں ہی روزانہ دود ھ کا استعمال عام ہوتا ہے۔ لہٰذا دودھ میں شامل خطرناک کیمیکلزانسان کو رفتہ رفتہ مختلف بیماریوں مبتلاکردیتے ہیں۔ خطرناک کیمیکلز کے ملاوٹ شدہ دودھ کے استعمال سے جو بیماریاں پیدا ہوجاتی ہیں وہ کچھ یوں ہیں: ٹائیفائیڈ، ہیضہ، پیٹ کے امراض، ہڈیوں اور جلد کی بیماریاں،غنودگی طاری رہنا، ذہانت میں کمی، بال جھڑنا، ہیپاٹائٹس، ہائپر ٹینشن، تیزابیت، بالوں کا قبل از وقت سفید ہو جانا، گردوں کی خرابیاں،دل کی شریانوں کے امراض۔ یہ سفید زہر انسان کو پیٹ درد، آنتوں کی خرابیوں، الرجی، تھکن، جگر اور کینسر جیسے لاعلاج مرض میں مبتلا کررہا ہے۔یہ وہ بیماریاں ہیں جو مرد وعورت دونوں کو لاحق ہوتی ہیں لیکن بلخصوص عورت کی صحت کے مسائل کی بات کی جائے تو عورتو ں کا معاملہ مردوں سے قدرے مختلف ہوتا ہے۔ عورتوں کو کئی طرح کے صحت کے مسائل کے خطرات کا سامنہ ہوتا ہے۔ صحت مند رہنے کے لیے ان خطرات کا جاننا ضروری ہے تاکہ ضروری احتیاطوں کے ذریعے ان خطرات اوربیماریوں سے بچاجاسکے۔خواتین کو لاحق صحت کے خطرات کو جان کر نانہ صرف ان سے بچا جاسکتا ہے بلکہ صحت کومختلف طریقوں سے بہتر بھی بنایا جاسکتا ہے۔بھینسوں کے دودھ میں اضافے کیلئے حاملہ خواتین کو لگایا جانے والا”اوکسی ٹوسن“انجکشن استعمال کیا جاتا ہے۔ جوکہ ناصرف نابالغ بچیوں میں وقت سے پہلے ہارمونز پیدا کردیتا ہے بلکہ بالغ خواتین میں ہارمونز کی بے ضابطگیاں پیدا کردیتا ہے۔ہارمونز کی بے ضابطگیوں کی وجوہات کے بارے میں اگر بات کی جائے تو سب سے پہلے بات آتی ہے غذا کی کیونکہ خواتین جو چیز جس انداز میں اور جس ماحول میں کھاتی ہیں وہ ویسے ہی خواتین کے جسم میں جا کر اثر انداز ہوتی ہے۔ خواتین میں ہارمونز کی بے ضابطگی میں اچھی خوراک اچھی صحت مند زندگی کا باعث بنتی ہے۔لیکن آج کل اچھی اور خالص خوراک کی با ت کی جائے تو آج کل لوگوں کو کوئی بھی چیز خالص میسر نہیں، چیزوں میں ملاوٹ کر کے اس کے اثر کوختم کر دیا گیا ہے اس ناقص خوراک سے فائدہ تو ہوتا نہیں ہے بلکہ وہ الٹا انسانی صحت کے لیے نقصان کا باعث بن جاتی ہیں اور مختلف بیماریوں کو جنم دیتی ہیں اور ایسی کھانے پینے کی اشیاء کی وجہ سے آج کل بہت سی خواتین کو ہارمونز کی بے ضابطگیوں کی وجہ سے مختلف قسم کی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس میں سب سے عام پولی سسٹک اووریز سنڈروم ہے سے پی سی اوایس بھی کہتے ہیں۔  پی سی اوایس کی بیماری خواتین میں عام ہوتی جارہی ہے۔ اس بیماری میں اووری میں چھوٹی چھوٹی سسٹ آبلہ نما تھیلیاں بن جاتی ہیں۔ اکثر یہ بے ضرر ہوتی ہیں اور کبھی کبھی درد کرتی ہیں لیکن بعض اوقات ان میں انفیکشن ہونے یا پھٹنے سے یوٹرس کو نقصان پہنچتا ہے  اورایسی خواتین کو وزن کے بڑھنے، ایکنی اور جسم پر بالوں کی زیادہ نشونما کے مسائل ہوجاتےہیں


انسانی جسم میں کیلشیم کی کمی ہونا کوئی غیر معمولی بات نہیں رہی اس سے خواتین میں مختلف بیماریوں بنتی ہیں جیسے اولاد کا نہ ہونا وغیرہ۔ناقص دودھ کے استعمال سے خواتین میں ہارمونز کے نظام میں تبدیلی ہوتی ہے جس کے باعث کیل مہاسے نکلتے ہیں اور ختم ہونے کے بعد چہرے پر نشان چھوڑ جاتے ہیں۔اس کے علاوہ خواتین کو لاحق خطرات میں کینسر ہے، خواتین میں بریسٹ کینسر کے بڑھنے کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں ہارمونز کی خرابی اہم وجہ ہے۔ اس لیے ہارمونز کی خرابی پر فوری توجہ دیں اور جہاں تک ممکن ہو اس پر وقت رہتے ہی قابو پا لیں۔ہڈیاں کمزور ہوجانایہ بیماری مرد اور عورت دونوں میں ہوتی ہے لیکن خواتین کو اس سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے کیونکہ خواتین کو ذیادہ مقدار میں کیلشیم کی ضرورت ہوتی ہے جب خواتین کو خالص دودھ ہی میسر نہیں ہوتا تویہ ہڈیوں کی مضبوطی پر اثر انداز ہوتا ہے جس سے ہڈیاں بھربھری ہوجاتی ہیں اور معمولی ٹھیس سے بھی ٹوٹ جاتی ہیں۔ اکثر عمر بڑھنے کے بعد تکلیف دیتی ہیں۔عام طور پر یہ بیماری خواتین میں وٹامن ڈی اور کیلشیم کی کمی یا ہارمونز کی تبدیلی سے ہوتی ہے۔غیر متوازن ہارمونز بہت زیادہ تھکن، ذہنی دباؤ اور وائرل انفیکشن کا بھی باعث نبتے ہیں۔یہ وہ تمام خطرات ہیں جو خواتین کو ناقص دودھ کے استعمال سے ہوتے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ اس پر جس حد تک ہوسکے قابو پایا جائے تاکہ خواتین کو صحت مند زندگی میسر ہوکیونکہ خواتین سے ہی خاندان ہے۔









http://about us.blogspot.com/2012/08/how-to-add-menu-bar-in-blogger.html