دودھ کو زندگی کی بنیادی ضرورت کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا، نوزائیدہ کی پہلی غذا دودھ ہی ہوتی ہے، دودھ اوراس بنی اشیاء کو انسانی جسم کے لیے کیلشیم،پروٹین،، میگنیشم سمیت دیگر وٹامن کی فراہمی کا سب سے اہم پہلوتصور کیا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ قدرت نے اس کی فراہمی کا وافر مقدار میں انتظام کیا ہے۔ یہ سفید سیال غذائیت کا خزانہ ہے۔ ایک گلاس دودھ انسان کو پروٹین، چکنائی، کاربوہائڈریٹ، کیلشیم، میگنیشم اور قیمتی وٹا من فراہم کرتا ہے۔دودھ ایک غذائیت بخش غذا ہے، مگر جب وہ لالچی لوگوں کے ہاتھ لگی، تو موت بانٹنے لگ گئی۔صرف خالص دودھ ہی صحت کی ضمانت ہے، ملاوٹ شدہ نہیں، لیکن اب دودھ میں صرف پانی کی ملاوٹ ہی ہوتی بلکہ اب تو پانی کے ساتھ ساتھ خطرناک کیمیکلز کی ملاوٹ بھی عام ہوچکی ہے۔ شہر میں فروخت کیا جانے والا دود ھ نابالغ و بالغ خواتین کے لیے نہایت مضر صحت ہے، دودھ میں فارمولین نامی کیمیکل شامل کیا جا رہا ہے یہ فارمولین لاشوں کو گلنے سڑنے سے محفوظ رکھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ دودھ میں اس کو ملانے کا مقصد اسے زیادہ عرصے تک خراب ہونے سے بچانا ہے، کپڑوں کی دھلائی کا ڈیٹرجنٹ کے علاوہ خطرناک کلورائیڈ کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے،اس کے علاوہ دودھ کی مقدار کو بڑھانے، گاڑھا کرنے اور خالص شکل میں لانے کے لیے سرف، گھی، میٹھا سوڈا، چینی، سوڈیم کلورائیڈ، یوریا کھاد، بلیچنگ پاوڈر، پوٹاشیم ہائیڈرو آکسائیڈ، سوڈیم ہائیڈرو آکسائیڈ اور مکئی کا آٹا استعمال کرتے ہیں۔اس کے علاوہ دودھ کو خراب ہونے سے بچانے اور محفوظ رکھنے کے لیے اس میں جراثیم مارنے والے کیمیکل مثلاً ہائیڈروجن پیرا آکسائڈ، فارملین، پنسلین،، بوریکس وغیرہ ملایا جاتاہے۔ دودھ تادیر ٹھنڈا رکھنے کی خاطر اس میں برف، یوریا کھاد، ایمونیم سلفیٹ وغیرہ کی بھی شامل کیا جاتا ہے۔جبکہ ان خطرناک ترین کیمیکلز کو چھپانے اور اس کے ذائقے کو بہتر کرنے کے لیے پکانے کا تیل، چینی اور گنے کا جوس ملایا جاتا ہے۔بہت سے لوگ جانوروں کو آکسی ٹوسین اور بوائن ہارمون کا ٹیکا لگاتے ہیں ہارمون بھی گائے بھینس میں دودھ کی مقدار بڑھاتا ہے۔ گائے بھینسوں کو یہ ہارمون پاکستان میں عام طور پر لگایا جاتاہے۔ یہ دونوں ہارمون زیادہ مقدار میں خواتین کی صحت کو نقصان پہنچاتے ہیں اور اس سے خواتین میں ہارمونز کی پیچیدگیاں پیداہوجاتی ہیں۔
ہرگھرمیں ہی روزانہ دود ھ کا استعمال عام ہوتا ہے۔ لہٰذا دودھ میں شامل خطرناک کیمیکلزانسان کو رفتہ رفتہ مختلف بیماریوں مبتلاکردیتے ہیں۔ خطرناک کیمیکلز کے ملاوٹ شدہ دودھ کے استعمال سے جو بیماریاں پیدا ہوجاتی ہیں وہ کچھ یوں ہیں: ٹائیفائیڈ، ہیضہ، پیٹ کے امراض، ہڈیوں اور جلد کی بیماریاں،غنودگی طاری رہنا، ذہانت میں کمی، بال جھڑنا، ہیپاٹائٹس، ہائپر ٹینشن، تیزابیت، بالوں کا قبل از وقت سفید ہو جانا، گردوں کی خرابیاں،دل کی شریانوں کے امراض۔ یہ سفید زہر انسان کو پیٹ درد، آنتوں کی خرابیوں، الرجی، تھکن، جگر اور کینسر جیسے لاعلاج مرض میں مبتلا کررہا ہے۔یہ وہ بیماریاں ہیں جو مرد وعورت دونوں کو لاحق ہوتی ہیں لیکن بلخصوص عورت کی صحت کے مسائل کی بات کی جائے تو عورتو ں کا معاملہ مردوں سے قدرے مختلف ہوتا ہے۔ عورتوں کو کئی طرح کے صحت کے مسائل کے خطرات کا سامنہ ہوتا ہے۔ صحت مند رہنے کے لیے ان خطرات کا جاننا ضروری ہے تاکہ ضروری احتیاطوں کے ذریعے ان خطرات اوربیماریوں سے بچاجاسکے۔خواتین کو لاحق صحت کے خطرات کو جان کر نانہ صرف ان سے بچا جاسکتا ہے بلکہ صحت کومختلف طریقوں سے بہتر بھی بنایا جاسکتا ہے۔بھینسوں کے دودھ میں اضافے کیلئے حاملہ خواتین کو لگایا جانے والا”اوکسی ٹوسن“انجکشن استعمال کیا جاتا ہے۔ جوکہ ناصرف نابالغ بچیوں میں وقت سے پہلے ہارمونز پیدا کردیتا ہے بلکہ بالغ خواتین میں ہارمونز کی بے ضابطگیاں پیدا کردیتا ہے۔ہارمونز کی بے ضابطگیوں کی وجوہات کے بارے میں اگر بات کی جائے تو سب سے پہلے بات آتی ہے غذا کی کیونکہ خواتین جو چیز جس انداز میں اور جس ماحول میں کھاتی ہیں وہ ویسے ہی خواتین کے جسم میں جا کر اثر انداز ہوتی ہے۔ خواتین میں ہارمونز کی بے ضابطگی میں اچھی خوراک اچھی صحت مند زندگی کا باعث بنتی ہے۔لیکن آج کل اچھی اور خالص خوراک کی با ت کی جائے تو آج کل لوگوں کو کوئی بھی چیز خالص میسر نہیں، چیزوں میں ملاوٹ کر کے اس کے اثر کوختم کر دیا گیا ہے اس ناقص خوراک سے فائدہ تو ہوتا نہیں ہے بلکہ وہ الٹا انسانی صحت کے لیے نقصان کا باعث بن جاتی ہیں اور مختلف بیماریوں کو جنم دیتی ہیں اور ایسی کھانے پینے کی اشیاء کی وجہ سے آج کل بہت سی خواتین کو ہارمونز کی بے ضابطگیوں کی وجہ سے مختلف قسم کی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس میں سب سے عام پولی سسٹک اووریز سنڈروم ہے سے پی سی اوایس بھی کہتے ہیں۔ پی سی اوایس کی بیماری خواتین میں عام ہوتی جارہی ہے۔ اس بیماری میں اووری میں چھوٹی چھوٹی سسٹ آبلہ نما تھیلیاں بن جاتی ہیں۔ اکثر یہ بے ضرر ہوتی ہیں اور کبھی کبھی درد کرتی ہیں لیکن بعض اوقات ان میں انفیکشن ہونے یا پھٹنے سے یوٹرس کو نقصان پہنچتا ہے اورایسی خواتین کو وزن کے بڑھنے، ایکنی اور جسم پر بالوں کی زیادہ نشونما کے مسائل ہوجاتےہیں
انسانی جسم میں کیلشیم کی کمی ہونا کوئی غیر معمولی بات نہیں رہی اس سے خواتین میں مختلف بیماریوں بنتی ہیں جیسے اولاد کا نہ ہونا وغیرہ۔ناقص دودھ کے استعمال سے خواتین میں ہارمونز کے نظام میں تبدیلی ہوتی ہے جس کے باعث کیل مہاسے نکلتے ہیں اور ختم ہونے کے بعد چہرے پر نشان چھوڑ جاتے ہیں۔اس کے علاوہ خواتین کو لاحق خطرات میں کینسر ہے، خواتین میں بریسٹ کینسر کے بڑھنے کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں ہارمونز کی خرابی اہم وجہ ہے۔ اس لیے ہارمونز کی خرابی پر فوری توجہ دیں اور جہاں تک ممکن ہو اس پر وقت رہتے ہی قابو پا لیں۔ہڈیاں کمزور ہوجانایہ بیماری مرد اور عورت دونوں میں ہوتی ہے لیکن خواتین کو اس سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے کیونکہ خواتین کو ذیادہ مقدار میں کیلشیم کی ضرورت ہوتی ہے جب خواتین کو خالص دودھ ہی میسر نہیں ہوتا تویہ ہڈیوں کی مضبوطی پر اثر انداز ہوتا ہے جس سے ہڈیاں بھربھری ہوجاتی ہیں اور معمولی ٹھیس سے بھی ٹوٹ جاتی ہیں۔ اکثر عمر بڑھنے کے بعد تکلیف دیتی ہیں۔عام طور پر یہ بیماری خواتین میں وٹامن ڈی اور کیلشیم کی کمی یا ہارمونز کی تبدیلی سے ہوتی ہے۔غیر متوازن ہارمونز بہت زیادہ تھکن، ذہنی دباؤ اور وائرل انفیکشن کا بھی باعث نبتے ہیں۔یہ وہ تمام خطرات ہیں جو خواتین کو ناقص دودھ کے استعمال سے ہوتے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ اس پر جس حد تک ہوسکے قابو پایا جائے تاکہ خواتین کو صحت مند زندگی میسر ہوکیونکہ خواتین سے ہی خاندان ہے۔
No comments:
Post a Comment